علم اور روحانیت

 ﷽

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

لامحدود حمد و ثنإ صرف اللہﷻ کے لیے اور بے شمار درود و سلام سرورکونین محمدالرسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ان کے آل اہل بیت علیہم السلام اجمعین پر ساتھ میں بے شمار دعاۓ رحمت صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم السلام اجمعین کے لیے

اللہﷻ کے خاص فضل کرم عطإ مہربانی سے *روحانیت کی ابتدإ کیسے ہوتی ہے جانٸیے ذرا ہٹ کے* عنوان سے تحریر حاضر ہے

*سپرچوٸل ھیلنگ ہوم* کے پلیٹ فارم سے ایک اچھوتی اور اصل حقاٸق سے روشناس کرواتی تحریر آپ کے نگاہ نازنین کی نظر کی جا رہی ہے  ان شاء اللہ آج سے پہلے آپ نے کہیں اس موضوع کو پڑھا اور نہ ہی سنا ہوگا کیونکہ یہ وہ سینہ بہ سینہ راز ہے جو صدیوں پہ محیط اپنی تاریخ رکھتا ہے بدلتے سوچ و بچار و رجحانات اور سہل پسند جہلإ کی بھنیٹ چڑھ کر جس طرح حقیقی علوم نافع کہیں دور سینوں میں جا چھپے وہیں یہ اہم ترین راز بھی قلب و سینہ نگاہ و سماعت سے مفقود ہوتے ہوتے چھپ گیا اب جو بھی بچہ پیدا ہوتا ہے اگر الله أكبرﷻ کی کوٸی خاص عطإ مہربانی ہوجاۓ تو مکمل یا کچھ حصہ روحانیت کے ساتھ لڑکپن سے ہوتے ہوۓ اپنے پیدا کیے جانے کے مقصد کی تکمیل کے ساتھ بوڑھا ہوکر اپنے خالق حقیقی کے قدموں جان نچھاور کردیتا ہے اوع سند سرخروٸی حاصل کر لیتا ہے ورنہ نافرمانی بدلحاظی اور نہ جانے کیسے کیسے ٹیگ لیے اپنے جسم کو خیر آباد کہہ جاتا ہے

جسم خواہ انسان کا ہو یا کسی بھی جاندار کا اس کی روحانیت کا اصل مرکز ناف سے دو انچ نیچے ہوتا ہے یہ وہ خاص مقام ہے جہاں سے فیصلہ ہوتا ہے کے یہ بد کردار بنے گا یا اعلی ظرف اعلی کردار کا مالک بدکرداری اور اعلی ظرفی میں بھی درجات ہوتے ہیں اسی کے مطابق زندگی بسر ہوتی ہے

بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اس کے سانس لینے کا باغور جاٸزہ لیا جاۓ تو وہ اسی مقام سے سانس مکمل کرتا ہے

اس مقام پہ چوٹ پڑنے سے اس کے نیچے sexul اعضإ بھی حرکت کرتے ہیں اور ان میں کھنچاٶ تناٶ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے جب ایسا ہونے لگتا ہے تو اس کی دیکھ بھال کرنے والی خواتین چاہےماں ہو یا کوٸی رشتہ سے تعلق رکھتی ہوں وہ پاس بیٹھ کر بھانت بھانت کی باتیں کرتی ہیں اکثر جاہل خواتین بچے کو سلانے یا رونے سے چپ کروانے کے لیے اس عضو کو ہلکا ہلکا چھیڑنے لگتی ہیں جس سے بچہ سرور میں آکر چپ ہوکر سوجاتا ہے ایسی عورتیں ساری زندگی بچے کی ساری زندگی شکاٸتیں کرتے اور دم پھونکے تعویذ گنڈوں لیتے گزار دیتی ہیں اور نتیجہ ڈھاک کے تین پات نکلتا ہے اور ایسی چیزیں دینے والا کونسا آگے سے حاٸق جاننے والا ہوتا ہے وہ بھی کام چلاٶ ہی ہوتا ہے خیر آگے سمجھتے ہیں جب بچہ بڑا ہوتا ہے تو اس کا ہاتھ اپنی عضو مخصوص پہ ہوتا تھوڑا آگے بڑھے تو ہونٹوں پہ زبان پھیرنا وغیرہ اس سے بھی آگے بڑھے تو اپنے یہ عضو دیکھانے لگتا ہے اس میں عورت مرد کا تشخص نہیں دونوں ہی اسٹافی سگیریا یا ہاٸیو ساٸمس ہوتے ہیں اب اور آگے چلتے ہیں جب بچے کی سانس تاندن کے مقام جو اوپر بتایا گیا ہے پہ چل رہی ہو اور مندرجہ بالا علامات یعنی تناٶ وغیرہ ک کیفیت تو یہاں ماں کی ذمہ داری ہے بچے کی پرورش اچھے سے شروع کرے بچے کو گود میں لے کر یا پاس لٹا کر دینی واقعات قرآن مقدس کی تلاوت اور نصیحت آموز واقعات بولتی رہے جیسے بچے کو سنا رہی ہو بچہ چاہے پیدا ہوا ہی کیوں نہ ہو لیکن خیال رکھے ان سب چیزوں میں ذومعنی الفاظ نہ ہوں دوسرا شرم حیإ دلانے کی ڈاٸریکٹ نصیحت نہ ہو بس نارمل انداز میں نصیحت ہو سختی کے ساتھ روکنا یا منع کرنا نہ ہو کم از کم دس بارہ برس تک بالکل بھی ڈانٹ ڈپٹ شرم و حیا کی طعنہ نما باتیں نہ ہوں نہیں تو بچہ گیا اس کے اندر ماں اور باپ یا دیگر بڑے جنسیات سے متعلق اس کی تربیت کریں سانس مکمل لینے کے طریقے پہ چلاتے رہیں خود بھی اسی کا اہتمام کریں کیونکہ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے سانس چھوٹا ہوتا جاتا ہے اور سینے میں آکر رک جاتا ہے سینے سے نیچے مکمل نہیں اترتا جس سے زندگی میں کمی کے ساتھ ساتھ دیگر مساٸل بھی سر ابھارنے لگتے ہیں جن میں ملوث ہوکر روحانیت بالکل مفقود ہوجاتی ہے Healing power کم سے کم یا بالکل ختم ہوجاتی ہے اب چاہے جتنی محنت کرلے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے ہاں خود کو فریب و سراب میں اچھے سے رکھا جاسکتا ہے سینہ تک سانس رہ جانے سے سینہ پھلا کر چلنے کی عادت پڑجاتی ہے سینہ بھی کچھ چوڑا ہوجاتا ہے جسے مردانگی کی علامت سمجھ کر مذید نادانی کی جاتی ہے سانسوں کے ذریعہ ذکر کروانے کا مقصد بھی تاندن کا جگانا ہوتا ہے لیکن بالکل ہی غلط طریقہ سے نتاٸج صرف ہوتے ہیں کیونکہ مشق یا جسے ذکر خفی کہا جاتا ہے وہ وقتی ہوتا ہے اصل میں اس کے پیچھے مقصد ہوتا سانس کو دوبارہ تاندن پہ ہی قاٸم رکھنا ہوتا ہے اگر کوٸی ہمیں درست ثابت نہ کرنا چاہے تو پہلے اپنی اس سانس پہ غور فکر کرکے اور تاندن کے مقام کی جاگرتا دیکھ لے تاندن کی جاگرتا دور سے ہی بتا دیتی ہے عقاب نظروں کو یا منہ سے نکلے الفاظوں کے مادھیم سے ہی پتہ چل جاتا ہے حضرت کہاں ہیں

زمانہ پیداٸیش سے ہی تربیت ہوجاۓ تو ٹھیک ہے الله أكبرﷻ کے فضل سے حقیقی روحانیت بدرجہ اتم ہوتی ہے ورنہ بعد میں تھوڑی سی محنت سے اس چیز کو ٹھیک کرکے روحانیت کو جگایا جا سکتا ہے اس کے لیے حقیقی علوم نافع کے کسی ماسٹر کی خدمات حاصل کرنا پڑیں گی اہنا جان مال وقت ماسٹر کی خدمت میں سرنڈر کرنا ہوگا ورنہ یہ علوم انٹرنیٹ یوٹیوب فیس بک واٹس ایپ گروپوں اور کتابوں میں نہیں پاۓ جاتے 

ایک سادہ سی تکنیک ہم بتاۓ دیتے ہیں اس بھی کچھ حد تک مسلسل کرنے سے فاٸدہ حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن یہ تکنیک تب تک کرنا ہے جب تک غیرارادی طور پہ یہ تکنیک سانس لینے کے انداز میں رچ بس نہ جاۓ بس دھیان اس بات پہ دینا ہے *کمربند مضبوطی سے باندھ کے رکھنا ہے*

آٸیے تکنیک سیکھتے ہیں

*تکنیک*

دن بھر کوشش کریں سانس پورے پیٹ سے لیں

دن میں خواہ ایک منٹ کا وقت ملے سیدھے ریلیکس کھڑے ہوجاٸیں آنکھیں بند کرکے ناک کے ذریعہ سے سانس لینا شروع کریں یہاں سانس سیدھی پیٹ میں ناف سے نیچے جاۓ پیٹ اچھے سے پھول جاۓ جب پیٹ بھر جاۓ پھر سینہ کو بھریں پھر تھراوٹ چکرا یعنی گلے کو سانس سے بھریں اب سانس لینا بند کرکے سانس پہلے پیٹ سے خارج کریں پھر سینہ خالی ہو پھر گلے سے نکال دیں  سانس نکالنی بھی ناک سے ہی ہے آخر میں سانس ٹھوڑی اندر رہ جاتی ہے آپ ہلکا سا زور لگا کر مکمل سانس باہر نکالیں یعنی جسم سانس سے بالکل خالی کرنا ہے اب دوبارہ مندرجہ بالا طریقہ سے سانس اندر بھرنا شروع کریں یہ مشق ہمیشہ اس وقت کریں جب کچھ بھی کھاۓ پٸیے کو کم از کم دوگھنٹے گزر چکے ہوں دس گیارہ دنوں میں ہی زندگی کا ہر چھیتر تبدیل ہوتا محسوس ہوگا یاد رکھٸیے ساری روحانیت کا دارومدار سانس پر ہے اور سانس درست لینا ہی چمتکاری بناتا ہے

مذید جو آگے راز ہیں کسی ماسٹر سے سیکھ لیں

*نوٹ*

ہم پروفیشنل طور پہ یہ سب چیزیں سکھاتے ہیں بےجا تنگ نہ کریں

اگر آپ کسی بھی دشمن سے خاٸف ہیں آفس میں باس سے نالاں ہیں کہیں رشتہ کرنا ہے لیکن بات بن کر نہیں دے رہی خواہ کوٸی بھی ضدی ہٹ دھرم ہے اس سے بات منوانا ہے تو ہم سے تکنیک حاصل کرنا چاہتے ہیں اور صرف ایک کام کے لیے ہماری تکنیک استعمال کرنا چاہتے ہیں تو فیس 30000rs اگر مستقل کاروباری طور پہ یا کسی بھی کارن مستقل لینا چاہتے ہیں تو 120000rs فیس ہوگی

تسخیر خلاٸق وغیرہ کے لیے تکنیک فیس 120000rs

یہ تکانیک مکمل گارنٹی کے ساتھ دی جاٸیں گی دوسرا نہ کسی قسم کی کوٸی پڑھاٸی ہے نہ ہی چلہ چپٹا نہ ریاضت نہ ہی وقت کا ضیاع نہ وقت کی قید نہ مشک زعفران کستوریوں کی جھنجھٹ ادھر تکنیک جو کہ بچہ بھی آسانی سے کرلے لیں ادھر کام شروع  ان شاء اللہ

لین دین سب کے سامنے گروپ میں طے ہوگا تکنیک پرسنل میں بتاٸی جاۓ گی یا بذریعہ ڈاک اسٹامپ پیپر پہ لکھ کر سینڈ کردی جاۓ گی

باقی جو شاگرد ہم سے *سپرچوٸل جامع ماسٹر کورس* کر رہے ہیں اور سابقہ دونوں کورس کرچکے ہیں انہیں یہ تکانیک ہماری طرف سے دوران کورس ہدیہ ہونگی  ان شاء اللہ

*تارے دیکھو نہیں۔۔۔۔۔توڑ لو*

*رسک لو۔۔۔۔یا۔۔۔۔ناکام ہوجاٶ*


اگر کوٸی سوال ہو تو وہ گروپ میں پوچھ سکتے ہیں


اللہﷻ ہمیں آسانیاں عطإ مہربانی فرماۓ اور ہمیں آسانیاں بانٹنے کی توفیق عطإ مہربانی فرماۓ آمین ثم آمین



Comments

Popular posts from this blog

بڑی انت جی صفائی

Blood test

Need man