لبلبہ
طب مفرد اعضا ء لبلبہ پر اعضاء رئیسہ کی حکمرانی ، لبلبہ درحقیقت ایک قسم کا غدد یا گلٹی ہے اس کی شکل کتے کی زبان جیسی ہوتی ہے ، لبلبہ ایک غدد جاذبہ ہےاور جگر کا کیمیاوی عضو ہے جب غدد ناقلہ تیز ہو جاتے ہیں تو غدد جاذبہ کمزور ہو جاتے ہیں ، ہمارے جسم میں قدرت کی اس ترتیب کو دیکھیں کہ اعصاب جسم میں باہر کی طرف ہیں تاکہ ہر احساس کو سمجھیں عضلات جسم کے اندر کی طرف ہیں تاکہ باعث حرکت ہوں اور غدد دونوں کے درمیان تاکہ تغذیہ و تصفیہ کا باعث بنیں ، اب یہاں غور کریں اور لبلبہ کے افعال کو دیکھیں ، جسم میں جب اعصاب میں تیزی ہوتی ہے تو نالی دار غدد کی رطوبت گرتی ہیں ، جب عضلات میں تیزی ہوتی ہے غیر نالی دار افزازاث خون میں شامل ہوتے ہیں ، اور ظاہر جسم میں خشکی ہو جاتی ہے گویا غدد ایک ایسی مشین ہیں کہ جس کے ایک طرف کے پرزے کو دبانے سے رطوبت کا اخراج باہر شروع ہو جاتا ہے اور دوسری طرف کے پرزے کو دبانے سے رطوبت اندر کی طرف داخل ہونی شروع ہو جاتی ہے اس تشریح کو سامنے رکھ کر لبلبہ کے افعال کی حقیقت کو پورے طور پر سمجھا جا سکتا ہے ، مثلا جب اعصابی تحریک میں شدت ہوتی ہے اور اس کا دباؤ لبلبہ کے اعصابی پردے پر ہوتو رطوبت کا اخراج باہر شروع ہو جاتا ہے جس سے پیشاب کی کثرت ہو جاتی ہے اور قارورہ سفید آنے لگتا ہے یہی حقیقی ذیابیطس شوگر ہے اسی طرح جب عضلاتی تحریک کی شدت ہوتی اس کا دباؤ لبلبہ کے عضلاتی حجاب پر ہو تو رطوبت اندر کی طرف داخل ہونی شروع ہو جاتی ہے ، جس سے غیر حقیقی ذیابیطس شوگر معدی ہوتی ہے اس میں تبخیر بڑھ جاتی ہے اور جگر و گردہ میں سکون واقع ہو جاتا ہے مریض کے شکم میں ریاح کی زیادتی اور قارورہ سرخ رنگ کا ہوتا ہے ، ایک اور غیر حقیقی ذیابیطس شوگر ہوتی ہے اسے کبدی شوگر کہتے ہیں یہ غدد و جگر کی سوزش کی وجہ سے ہوتی ہے اس میں پیشاب زرد ہوتا ہے اور جل کر آتا ہے ، اس طرح شوگر کی کل تین قسم ہوئ تینوں کا علاج الگ الگ غذا و دوا ہے ، موجودہ وقت میں شوگر کا ڈاکٹری علاج انسولین ہے جس مریض کو شوگر ہوتی ہے اسے انسولین کا ٹیکہ لگا دیتے ہیں چونکہ انسولین لبلبہ کی خوراک نہیں بلکہ اس کا فضلہ ہے اس لئے انسولین لبلبہ کے ضعف یا کمزوری کو دور نہیں کرتی بلکہ بدن کی ضرورت میں خرچ ہو جاتی ہے اس لئے شوگر ہٹنے کا نام نہیں لیتی ،،، اس لئے تشخیص بہت ضروری ہے ، آپ کا خادم دعاؤں کا طالب شکیل اشرفی انڈیا
Comments
Post a Comment