تخریب تعمیرت کے لائق نہیں

 سلطنت عثمانیہ کے ایک سلطان نے جب پرانے محلات میں سے چند ایک کو گرا کر ان کی جگہ نئے محل تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا، تو سلطان نے اپنے وزیروں، مشیروں سے سلطنت کے سب سے زیادہ قابل اور ہنر مند انجینئر کے بارے میں استفسار کیا، انہوں نے جواب دیا، ہماری سلطنت میں صرف ایک ہی ایسا انجینئر ہے جو آپ کے معیار پر پورا اتر سکتا ہے. 

   سلطان نے اس انجینئر کو بلوا بھیجا، اسے اچھی طرح سمجھایا کہ وہ اس سے کیا کام لینا چاہتا ہے، انجینئر نے سلطان کی خواہش اور ضرورت کو سمجھتے ہوئے محلات کو ازسر نو تعمیر کرنے کا ٹھیکہ لے کر کام شروع کر دیا. 


  کہانی میں یہاں تک تو سب کچھ عام اور مانوس دکھائی دیتا ہے، لیکن غیر معمولی بات یہ ہے کہ تعمیرات میں سلطان ہر چھوٹی بڑی چیز کی مکمل چھان بین کرتے ہوئے انجینئر کے ساتھ کسی سائے کی طرح رہتا تھا. 

انجینئر کے ایک ایسے کام نے سلطان کی توجہ کھینچ لی جو اس سے پہلے سلطنت میں کسی نے بھی نہیں کیا تھا، ہوا یوں کہ کہ جب انجینئر نے محلات کو گرانا شروع کیا تو اس نے توڑ پھوڑ کے لیے جن مزدوروں سے کام لیا تھا، محلات کی تعمیر کرتے ہوئے انہیں ساتھ شامل نہیں کیا، بلکہ انہیں ان کی مزدوری دے کر فارغ کر دیا گیا. 


   سلطان نے اس انجینئر کو دربار میں بلوایا اور کہا، 

   جب تم محلات گرانے کا کام کر رہے تھے، اس وقت تم نے جن مزدوروں کو استعمال کیا، تعمیرات میں ان کو استعمال کیوں نہیں کیا ، تمھارے اس اچھوتے عمل کی کیا وجہ ہے ؟

   انجینئر نے مختصر سا جواب دے کر سلطان کو ششدر کر دیا،حضور، جو تخریب کے لائق ہے وہ تعمیر کے لائق نہیں ہے۔ہ..


جو شخص تباہ و برباد کرنے میں مہارت رکھتا ہے، اس سے تعمیر و ترقی کا کام نہیں لیا جا سکتا.

ہوسکتا ہے یہ سارا واقعہ اور مکالمہ فرضی ہو، یا ہوسکتا ہے مکمل سچ ہو.

روزمرہ کی زندگی میں ہم دیکھتے ہیں کہ حقیقت میں مکان گرانے اور تعمیر کرنے والے مزدور ایک ہی رہتے ہیں، مگر انجینئر کے فلسفیانہ جواب میں حکمت کی گہری رمز پوشیدہ ہے.

انسانی فطرت کی بہترین تشریح ہے کہ جو شخص تخریب کے کام میں مہارت حاصل کر لے تو پھر یقیناً اس کی جمالیاتی حس مر جاتی ہے، وہ تعمیری کاموں کی بجائے تخریبی کاموں میں مصروف رہتا ہے اور اسی میں اسے لذت بھی ملتی ہے، ایسے میں اگر اس سے تعمیری کام کروائیں گے تو اس کے فن میں تشدد کا رنگ نمایاں ہوگا.

میری رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے. اتفاق یا اختلاف آپ کا حق ہے اور آپ اس میں آزاد ہیں.


Comments

Popular posts from this blog

بڑی انت جی صفائی

Blood test

Need man