نہار منہ پانی اور نقصان

 *کاپی* 


حدیث کی مشہور کتاب طبرانی شریف کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جس نے نہار منہ پانی پیا، اس کی طاقت کم ہوجائے گی۔

امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ چار چیزیں بدن کو مضبوط بنادیتی ہیں۔

۔ گوشت کھانا

۔ خوشبو سونگھنا

۔ کثرت سے نہانا

۔ سوتی لباس پہننا

اور چار چیزیں بدن کو لاغر اور بیمار کردیتی ہیں۔ ان میں سے تین یہ ہیں

۔ نہار منہ پانی پینا

۔ ترش چیزیں کثرت سے کھانا

۔ فکر اور غم زیادہ کرنا

حکیم الامت حضرت اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ بہشتی زیور میں لکھتے ہیں

۔ صبح کو فوراً پانی نہ پیو اور یک لخت ہوا میں نہ نکلو۔ اگر بہت ہی پیاس ہے تو عمدہ تدبیر یہ ہے کہ ناک پکڑ کر پانی پیو اور ایک ایک گھونٹ کرکے پیو اور پانی پی کر ذرا دیر ناک پکڑے رہو، (اس دوران) سانس ناک سے مت لو۔ اسی طرح گرمی میں چل کر فوراً پانی مت پیو۔ خاص کر جس کو لُو لگی ہو، وہ اگر فوراً بہت سا پانی پی لے تو اسی وقت مرجاتا ہے۔ اسی طرح نہار منہ نہ پینا چاہئے اور بیت الخلاء سے نکل کر فوراً پانی نہ پینا چاہئے۔



۔ جہاں تک ہوسکے، ایسے کنویں کا پانی پیو جس کی بھرائی زیادہ ہو (یعنی پانی زیادہ ہو) کھارا پانی اور گرم پانی مت پیو۔ بارش کا پانی سب سے اچھا ہے مگر جس کو کھانسی اور دمہ ہو ، وہ نہ پئے۔ کسی کسی پانی میں تیل ملا ہوا سا معلوم ہوتا ہے۔ وہ پانی بہت برا ہے۔ اگر خراب پانی کو عمدہ بنانا ہو تو اس کو اتنا پکاؤ کہ سیر کا تین پاؤ رہ جائے۔ پھر ٹھنڈا کرکے چھان کر پیو۔


۔ گھڑوں کو ہر وقت ڈھانپ کر رکھو بلکہ پینے کے برتن کے منہ پر باریک کپڑا بندھا رکھو تاکہ چھنا ہوا پانی پینے میں آئے۔



۔ برف گردوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ خاص کر عورتیں اس کی عادت نہ ڈالیں۔



۔ کھاتے پیتے وقت ہرگز نہ ہنسو۔ اس سے بعض اوقاقت موت کی نوبت آجاتی ہے۔ (بہشتی زیور نواں حصہ صفحہ 682)


جدید تحقیق کے مطابق نہار منہ پانی پینا جوڑوں کے درد کا باعث ہوتا ہے۔ برطانیہ اور امریکہ میں گھٹنوں کے مریضوں کو نہار منہ پانی پینے سے منع کردیا جاتا ہے۔

آج سے تقریباً 35 سال پہلے نہار منہ پانی پینے کے فائدے اس قدر بیان کئے گئے تھے کہ لاتعداد لوگ نہار منہ پانی پینے کے عادی ہوگئے تھے۔ اور بہت سے لوگ تو اسے سنت بھی کہنے لگے ہیں۔ (انا اللہ وانا الیہ راجعون ) ج

میرا خیال ہے کہ مسلمانوں میں نہار منہ پانی پینے کی ترکیب ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دی گئی ہے کہ تاکہ مسلمانوں کی طاقت کمزور ہوجائے۔ خاص طور پر پاک فوج کے نوجوانوں میں یہ ترغیب بہت زیادہ زوروشور سے دی گئی تھی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاک فوج کے جوان صبح سویرے پانی کے گھڑوں کی طرف دوڑ دوڑ کےجاتے تھے اور دو دو تین تین گلاس چڑھا جاتے تھے۔

آپ تجربہ کرکے دیکھ لیں۔ رمضان المبارک میں افطاری کے وقت کچھ نہ کھائیں اور صرف پانی پی لیں۔ آپ کی ٹانگیں تراویح میں کھڑا ہونے سے عاجز آجائیں گی۔

لاہور کے مشہور طبیب حکیم محمد اجمل شاہ صاحب جو میرے بھی حکیم ہیں اور اشیتاق احمد صاحب کے بھی، بہترین نباض  ہیں۔ نبض اور قارورہ دیکھ کر مرض سمجھ جاتے ہیں۔ مریض کو مرض بتانا نہیں پڑتا۔ غذاؤں سے علاج کرتے ہیں۔ رائیونڈ کے بزرگ، انڈیا اور کئی ممالک کے بزرگ، مولانا طارق جمیل صاحب وغیرہ ، ان سے مشورہ کرتے ہیں۔ ان کے استاد حکیم صدیق شاہین صاحب مرحوم (گولڈ میڈلسٹ) فرمایا کرتے تھے کہ نہار منہ پانی پینا براہِ راست دل پر اثر انداز ہوتا ہے اور معدے کو ٹھنڈا کرتا ہے۔

حکیم اجمل شاہ صاحب کا کہنا ہے کہ اس بات پر اطباء کا اتفاق ہے کہ درج ذیل موقعوں پر پانی نہیں پینا چاہئے۔

۔   نیند سے بیدار ہوکر (یعنی نہار منہ) ج

۔  بیت الخلاء سے فراغت کے فوراً بعد (پیشاب پاخانہ یا غسل کے فوراً بعد) ج

۔  مشقت کے بعد (سفر، ورزش، بھاگ دوڑ محنت مزدوری وغیرہ کے بعد) ج

۔  رات کو سونے سے پہلے (یعنی پانی پیتے ہی نہ سونے کے لئے لیٹ جائیں) ج

پانی کم یا زیادہ پینے کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ صحت مند آدمی کو اعتدال سے کام لینا چاہئے اور بیمار آدمی کو طبیب کے مشورے پر عمل کرنا چاہئے.


Comments

Popular posts from this blog

بڑی انت جی صفائی

Blood test

Need man