Bee

 Infant Botulism


نوزائیدہ بچوں کے لیے شہد شفا یا زہر قاتل؟


تحریر اعزاز احمد


ایک ذاتی مسئلے کی وجہ سے پچھلے ہفتے سے مسلسل ہسپتال جانا لگا رہتا ہے میرا. وہاں ایک ہی ہفتے میں میں نے تقریباً پانچ بچے دیکھے جن کو Botulism تھا.


آئیے اس بیماری کے متعلق جانئیے:


یہ Botulism کیا ہے؟


یہ شیرخوار بچوں کی بیماری ہے جو بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے. یہ بیماری Clostridium botulinum نامی بیکٹیریا کی وجہ سے لگتی ہے. اس بیماری کا بروقت علاج نہ ہو تو یہ مہلک بیماری ہے. اگرچہ یہ بیماری بہت رئر یعنی کم ہے پر یہ سیرئس بیماری ہے. 


یہ بیماری کیسے لگتی ہے؟


اس بیماری کے اگرچہ اور بھی وجوہات ہوتے ہیں پر اس کی سب سے بڑی وجہ بچوں کو شہد دینا ہے. کبھی کبھار شہد میں Clostridium botulinum بیکٹیریا کے سپورز یعنی بیج ہوتے ہیں جو بچوں کی آنتوں میں جا کر افزائش نسل شروع کر دیتے ہیں.

آنتوں میں اپنی کالونی بنا کر Botulinum نامی ٹاکسن یعنی زہر بناتے ہیں.


یہ بیماری کس عمر کے شیرخوار بچوں کو لگ سکتی ہے؟


یہ بیماری زیادہ تر ایک ماہ سے لے کر چھ ماہ تک کے بچوں میں ریکارڈ کی گئی ہے. جبکہ کچھ کیسز میں یہ ایک ہفتے کے بچے میں بھی ریکارڈ کی گئی ہے. بچوں کو لے کر اس بیماری کے لئے عمر کا کم از کم دورانیہ ایک ہفتہ جبکہ زیادہ سے زیادہ دورانیہ ایک سال کا ہے.


اس بیماری کے علامات کیا ہیں؟


* بچہ ہر وقت لاغر اور تھکا ہوا لگتا ہے.


* رونے کی آواز مدھم یا کمزور ہوتی ہے.


* اپنے سر کو نہیں سنبھال سکتا. 


* پپوٹے نیم بند ہوتے.


* قبض رہتی ہے.


* خوراک کم کر دیتا ہے اور دودھ چوسنے کی طاقت بھی کم ہو جاتی ہے.


* سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرتا ہے.


* فالج کے علامات سر سے شروع ہو کر نیچھے کی جانب بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں.


* منہ خشک رہتا ہے.


* نظر دھندلا جاتا ہے.


* منہ سے زیادہ رال ٹپکنے لگتا ہے.


* بچے کے مسلز بہت کمزور ہو جاتے ہیں.


* بچہ زیادہ حرکت نہیں کرتا. 


اس بیماری کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟


اگر آپ نے ایک سال سے کم عمر بچے کو شہد دیا ہے اور اس کے کم از کم بارہ گھنٹے بعد یا زیادہ سے زیادہ دس دن کے اندر مندرجہ بالا علامات ظاہر ہوں تو کوئی دیر کئے بغیر فوراً ہسپتال جائیں. وہاں پر بچے کی الٹی یا فضلے کے نمونے سے اس بیکٹیریا کی موجودگی کی تشخیص کی جا سکتی ہے. ڈاکٹر بغیر کسی ٹسٹ کے بھی علامات سے تشخیص کر سکتا ہے. ڈاکٹر کو لازمی بتائیں کہ آپ نے بچے کو کب شہد دیا تھا.

یاد رہے کہ مندرجہ بالا علامات انفرادی طور پر کسی اور مسئلے کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے. 


اس بیماری سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟


بچے کو ایک سال تک بالکل شہد نہ دیں. کوئی بھی اضافی خوراک دینی ہو تو مکمل پکا کر کھلایا کریں. اگر گھر میں کارپٹ ہے تو اس کی صفائی کو یقینی بنائیں. سال سے کم عمر بچے کو مٹی میں کھیلنے نہ دیں. کسی کی بھی باتوں میں مت آئیں اور بچوں کو شہد سے دور رکھیں. 


کیا یہ بیماری قابل علاج ہے؟


جی بالکل. ابتدائی مراحل میں ڈاکٹر مرض کی شدت کو دیکھتے ہوئے بچے کا علاج کرتا ہے. اگر ضرورت ہو تو بچے کو باقاعدہ وینٹیلیٹر پر ڈال کر انتہائی نگہداشت میں رکھا جاتا ہے.

اگرچہ اس کا نقصان ٹھیک نہیں ہوتا مگر مزید نقصان سے بچا جا سکتا ہے. اس کے علاج کا دورانیہ مہینوں تک جا سکتا ہے.


کیا یہ بیماری جانلیوا ہے؟


جی اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری مہلک ہو سکتی ہے. اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو مرنے کے چانسز 15 فیصد ہوتے ہیں.


یاد رہے کہ کسی کی بھی باتوں میں مت آئیں اور کھانسی کے با وجود بھی بچے کو شہد دینے سے گریز کریں اگر اس کی عمر سال سے کم ہو. البتہ بچوں کو pasteurized شہد دے سکتے ہیں اگر وہ باقاعدہ گرم کیا گیا ہو مگر پھر بھی احتیاط ضروری ہے.



Comments

Popular posts from this blog

بڑی انت جی صفائی

Blood test

Need man