ورزش ہم مردانگی
سرعت انزال اور ورزش
یعنی جلدی ڈسچارج ہو جانے کا علاج ورزش سے ممکن دوا کی کوئی ضرورت نہیں
سرعت انزال مردانہ جنسی مسائل میں سے سب سے عام پائے جانے والے مسائل میں سے ایک ہے۔ اس کا شکار شخص خواہش اور کوشش کے باوجود خود پر قابو نہیں رکھ پاتا اور مختصر وقت میں انزال کی وجہ سے جسمانی تعلق موقوف کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف متاثرہ مرد کےلئے شدید پریشانی کا سبب بنتا ہے بلکہ شریک حیات کو بھی عدم اطمینان اور ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اگرچہ اس مسئلے پر قابو پانے کےلئے بازار میں طرح طرح کی ادویات بیچی جا رہی ہیں لیکن ان ادویات کا فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہے۔ تو کیوں نا اس مقصد کے لئے ادویات کی بجائے ورزش جیسے قدرتی حل کی جانب توجہ دی جائے، جو موثر بھی ہے اور دیرپا بھی ہے سرعت انزال کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے مخصوص ورزشیں ہیں بہترین حل ہیں۔ اس مقصد کے لئے کئی طرح کی ورزشیں کی جا سکتی ہیں لیکن کیگل ورزش ان میں سر فہرست اور بہت مفید ہے۔
کیگل ورزش کے ذریعے آپ کیگل پٹھوں کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ یہی وہ پٹھے ہیں جو مخصوص اعضاءکو کنٹرول کرتے ہیں اور ان کی طاقت اور توانائی کو قائم رکھتے ہیں۔ یہ ورزش بہت سادہ اور آسان ہے۔ اس میں آپ کو مخصوص اعضاءکے ارد گرد کے پٹھوں کو سکیڑنا اور پھیلانا ہوتا ہے تا کہ انہیں مضبوط کیا جا سکے۔
اس مقصد کے لئے آپ مثانے کے قریبی پٹھوں کو اندر کی جانب کھینچ کر سکیڑیں۔ جب آپ پیشاب روکنے کی کوشش کرتے ہیں تو انہی پٹھوں کو استعمال کرتے ہیں، لہٰذا ورزش کے لئے بھی انہی پٹھوں کو اس طرح سکیڑیں گویا آپ پیشاب روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پہلے کچھ دیر کے لئے پٹھوں کو سکیڑ کر رکھئے اور پھر انہیں ڈھیلا چھوڑ دیجئے۔ کچھ دیر کے بعد یہ عمل دہرائیے اور جتنی دیر آسانی سے ممکن ہو یہ عمل جاری رکھئے یہ ورزش کیگل مسل کو مضبوطی دیتی ہے ، جس کے نتیجے میں اعضاءپر کنٹرول کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ ورزش صرف جنسی صحت کے لئے ہی نہیں بلکہ مثانے کی عمومی صحت کے لئے بھی مفید ہے۔ اسے باقاعدگی سے کرنے والوں کے لئے بڑھتی عمر کے ساتھ پیدا ہونے والے مسئلے مثانے کی کمزوری کا خدشہ کم ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر ایسی ورزشیں، جو کولہوں اور رانوں کے حصے کو مضبوط کرتی ہیں، بھی مردانہ طاقت کے لئے عمومی فائدے کی حامل ہوتی ہیں پیارے بھائی ان دونوں تحریری باتوں پہ عمل کر کے ایک خوشگوار خوبصورت زندگی جینا شروع کریں۔..
Hakeem shahzad shafiq
Comments
Post a Comment