جگر کے امراض پر مضصل مضمون

 *جگر کے امراض پہ مفصل مضمون*  

*یہ مضمون ہیپاٹائٹس کے مریضوں کےفائدےکےلےہے بہت محنت سےتیارکیاہے*۔


*برائےکرم ہرجگہ شئیر کیجئے ہوسکتاہے آپ کیوجہ سے کسی مریض کابھلاہوجائے اور اللہ تعالی صحت عطاء فرمائیں*


جسم سے زہریلے مواد کو خارج کرنے کے لیے جگر بہت اہم ہوتا ہے جو نہ صرف خون کو فلٹر کرنے بلکہ ہارمونز بنانے، توانائی ذخیرہ کرنے اور ایسے اجزاءکو بنانے کا کام بھی کرتا ہے جو معدے کو غذا ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اور یہ محض جگر کے ضروری افعال میں سے چند کا ذکر ہے۔ انسانی جسم کی صحت کے لیے جگر بہت اہم ہوتا ہے اور اس میں معمولی خرابی بھی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے مگر اس کے امراض عام طور پر اس وقت ظاہر ہوتے ہیں جب بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔

تاہم اگر جگر کے مسائل کی علامات یا نشانیوں سے واقف ہو تو وہ مختلف جان لیوا امراض سے خود کو بچا سکتا ہے۔ یہاں ایسی ہی چند عام علامات دی جارہی ہیں جو جگر کے امراض کی نشاندہی کرتی ہیں، اگر ان میں سے کسی کا تجربہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرلیں۔

👈شکم میں درد

اگر شکم کے اوپری دائیں جانب سوجن یا درد ہو تو یہ اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ جگر کو کوئی مسئلہ لاحق ہے، جگر کا موٹا حصہ شکم کے اوپر دائیں جانب ہوتا ہے، اگر وہ بیمار یا سوجن کا شکار ہو تو آپ اسے محسوس کرسکتے ہیں۔

👈زرد آنکھیں یا جلد

جب جسم خون کے پرانے خلیات کو توڑتا ہے تو اس کے نتیجے میں ایک زرد کا مرکب بنتا ہے جسے bilirubin کہا جاتا ہے، صحت مند جگر کو اس مرکب کو تلف کرنے میں کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوتا، تاہم اگر وہ بیمار ہو تو یہ زرد مرکب خون میں جمع ہونے لگتا ہے جس کے نتیجے میں جلد اور آنکھوں کی رنگ زرد ہونے لگتے ہیں، اسے یرقان بھی کہا جاتا ہے، گہرے رنگ کا پیشاب بھی اس کی ایک علامت ہے 

👈 جوڑوں میں درد

جوڑوں کے جیسا درد، قے، متلی، تھکاوٹ اور بھوک ختم ہوجانا سب جگر کے امراض کی نشانیاں ہیں، خاص طور پر آٹو میون ہیپاٹائٹس کی، ہیپاٹائٹس کی اس قسم میں جسم کا دفاعی نظام غلطی سے جگر کے خلیات اور ٹشوز پر حملہ آور ہوجاتا ہے، یہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ عام ہوتا ہے۔

👈 جلد پر دھبے

اگر جگر خون کو مناسب طریقے سے صاف نہ کریں تو جلد کی سطح پر دھبے بننے لگتے ہیں، اس طرح کے دھبے کسی مکڑی کی طرح نظر آتے ہیں، جو عام طور پر سینے اور دھڑ پر نمایاں ہوتے ہیں۔

👈 ذہنی الجھن

بیمار جگر خون اور دماغ میں کاپر کے جمع ہونے کی اجازت دے دیتا ہے، جس کے نتیجے میں الزائمر جیسی ذہنی الجھن کا سامنا ہوتا ہے، اس طرح کی الجھن جگر کے امراض کی ایڈوانس سطح کی نشانی سمجھی جاتی ے، یعنی یہ پہلی یا واحدعلامت نہیں جو جگر کی بیماری کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔

👈 مسلز کی کمزوری

پھولی ہوئی توند یا پیر کے ساتھ کمزور بازو اور ٹانگیں جسم میں سیال کے عدم توازن کا باعث بنتے ہیں جو کہ جگر کی بیماری کا نیتجہ ہوتا ہے، مسلز کی یہ کمزوری بھی جگر کی ایڈوانس اسٹیج کی علامت ہے :-

🌀 جگر اور صفرا کے امراض Liver & Biliary disease

امراض جگر کی تقریباً چھ قسمیں ہیں. ان کے اسباب و علامات الگ الگ ہونے پر بھی علاج ایک ہے، ایک ہی مخصوص دوا اکثر ان چھ اقسام کے امراض جگر میں مفید ہوسکتی ہے۔

امراض جگر کی چھ قسمیں تفصیلاً مرض کی ابتدا سے لیکر آخر تک کی مختلف حالتوں کے نتائج کا ہی تعارف ہیں۔

🌀١۔ فاعلی امتلاء کبدی Active congestion of liver

جگر میں تیزی سے خون کا جمع ہونا

اسباب:

زیادہ کھانا، عیش و آرام والی گدے دار کرسی کا استعمال، ماڈرن بیڈ اور سوفے پر بیٹھے رہنا، گھی، چربی دار مادے زیادہ استعمال کرنا، عورتوں میں ماہواری کا بند ہونا، منشیات کا کثرت سے استعمال، کیسہ صفرا میں پتھری ہونا۔

علامات:

بخار چڑھتا ہے اور جگر کے علاقے میں درد ہوتا ہے، جگر بڑھ جاتا ہے، داہنی پسلیوں کے نیچے انگلی سے دبانے پر سختی محسوس ہوتی ہے اور مریض کو درد ہوتا ہے، داہنی پسلیوں کے نیچے کا مقام بھاری محسوس ہوتاہے، ہر وقت ہلکا درد رہتا ہے، چھینکنے اور کھانسنے پر درد اور بیچینی بڑھ جاتی ہے، قوۂ ہاضمہ کے خراب ہونے کی وجہ سے کھانے کی خواہش نہیں ہوتی اور بھوک نہیں لگتی، کبھی کبھی تھوڑا کھانے پر متلی، پتلے دست اور کبھی قبض رہتا ہے، منہ کا ذائقہ کڑوا، سر میں درد اور چکر اور داہنے کندھے میں درد رہتا ہے اور دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے۔

🌀٢۔ انفعالی امتلاء کبدی Passive congestion of liver

جگر میں آہستہ آہستہ خون کا جمع ہونا

اسباب:

دل اور پھیپھڑوں کی خرابیوں سے یہ مرض پیدا ہوجاتا ہے. دل کی خرابی سے جگر کی سبھی خونی عروق میں مقدار سے زیادہ خون کی روانی ہوتی ہے جس سے جگر میں دھیرے دھیرے زیادہ خون اکٹھا ہوجاتا ہے۔

علامات: 

اکثر پتلے دست آتے ہیں، قی ہوتی ہے اور کبھی کبھی منہ سے خون آتا ہے، جگر کی سائز میں بڑھاؤ، جگر کے علاقے میں بھاری پن اور ہاتھوں پیروں میں سوجن ہوتی ہے، جگر دبانے پر درد ہونا، جلودھر اور یرقان کا پیدا ہونا بھی اس کی اہم علامات ہیں۔

🌀٣۔ ورم جگر Hepatitis

اسباب:

زیادہ سونا، شراب پینا،گرم مقامات میں رہنا، ثقیل غذاؤں کا استعمال، مہیج نشیلی اشیاء کا استعمال، اچانک تیز سردی لگنا، بار بار لرزہ بخار ہونا، امتلاء جگر، ناقابل ہضم غذاؤں کا استعمال اور جلدی جلدی نگلنا وغیرہ اس کے اسباب ہیں۔

علامات: 

سر میں بھاری پن اور درد، آنکھ پیلی ہوجانا، منہ کا کڑوا ہونا،زبان پر میل کی تہہ جم جانا، بھوک نہ لگنا، پتلے دست آنا، صفراء کی کمی سے پاخانے میں متناسب پیلاپن نہ رہنا، متلی ،ہلکا بخار، جگر کے مقام پر درد اور بھاری پن۔

🌀٤۔ جگر کا بڑھ جانا Enlargement of liver

اسباب:

سرخ مرچ، دھنیا، میتھی، لونگ، زیرا، نمک اور مسالے دار غذائیں استعمال کرنا، بڑے عیش و آرام کی زندگی گزارنا، جگر کو ضرر پہنچانے والی (Hepatotoxic) ادویہ کامسلسل استعمال، شراب پینا اور صفراء پیدا کرنے والی اشیاء کے استعمال سے جگر میں پرانا ورم ہوکر جگر بڑھ جاتا ہے۔

علامات:

اس مرض میں شکم کے داہنی طرف کا حصہ بھاری محسوس ہوتاہے. مریض کو پیٹھ کے بل لٹاکر ہاتھ کی انگلیوں سے داہنی طرف کی پسلیوں کے نیچے دبانے سے اور سب سے نیچے والی پسلی کے سامنے جگر کو دبانے سے اگر سختی محسوس ہو، جگر کے مقام پر درد ہو تو یہ سمجھ لیں کہ جگر بڑھ گیا ہے، جگر دو طرح سے بڑھتا ہے، جب یہ نیچے کی طرف بڑھتا ہے تو پسلی کے نیچے انگلیوں سے دبانے پرپتا لگ جاتا ہے، لیکن جب یہ اوپر کی طرف بڑھتا ہے تو داہنے کندھے کی ہڈی میں درد، کھانسی، سانس لینے میں تکلیف، بھوک مرجانا، بدہضمی، منہ کا ذائقہ کڑوا، زبان پر میل، پیٹ پھول جانا، تیر چبھنے جیسا درد ہونا، جلد اور آنکھوں کا پیلا ہوجانا وغیرہ علامات پائی جاتی ہیں۔

🌀٥۔ جگر کا تشمح Cirrosis of liver

اسباب:

بار بار ملیریا بخار ہوجانا، قلبی امراض، اسکارلیٹ فیور، ٹائیفائیڈ، نیومونیا، پیچش، آتشک، ٹی بی، خسرہ اور چیچک وغیرہ کا طویل مدت تک رہنا، مرچ، نمک، لونگ، گرم مسالے دار ثقیل غذاؤں کا کثرت سے استعمال، گٹھیا اور ورم مفاصل، بچوں کی سوکھنڈی اور انفکشن والے مقامات میں سکونت کرنے سے خلیات تباہ ہوکر ان کی جگہ ریشے بن جاتے ہیں۔

علامات: 

جگر میں کافی درد رہتا ہے، بعض اوقات جگر اور طحال بڑھ جاتے ہیں، سینے اور شکم کی سطحی وریدیں (Superficial veins) موٹی اور ابھری ہوئی ہوجاتی ہیں، صبح میں قی اور متلی ہوتی ہے، رات میں نیند نہیں آتی، ہلکا بخار، بدہضمی، پاؤں پر سوجن، پیشاب کم آنا،جلودھر، منہ سے اور پاخانے میں خون آنا، جگر کی داہنی طرف پسلیوں پر ٹٹولنے پر جگر کی سطح کھردری یا گانٹھ دار محسوس ہوتی ہے، جگر کے کنارے اور جگر کے گوشے پر گولانما محسوس ہوتا ہے، مریض کا دن بدن بہت کمزور ہوتے جانا، آنکھیں اور منہ دھنس جانا۔

🌀٦۔ جگر کا پھوڑا Abscess of liver

اسباب:

جگر میں چوٹ لگنا، امیبائی پیچش (Amoebic dysentery) آنت میں ورم ہوکر پیپ پڑجانا، صفراوی نالی میں گھاؤ ہو کر پیپ پڑجانا، مقعد کا کوئی آپریشن، جگر کے کینسر، آتشک کی گمڑیاں، ٹی بی کے پھوڑے، خراب رسولیوں میں جراثیمی انفکشن ہوجانے سے جگر میں پھوڑا نکل آتا ہے۔

علامات:

جگر کے اوپر کندھے تک زیادہ درد ہوتا ہے جس کو مریض برداشت نہیں کر سکتا اور وہ پیٹ کے دائیں طرف ہاتھ نہیں کرنے دیتا، جگر کا مقام متورم،داہنا حصہ بائیں حصے سے زیادہ بڑا اور بھاری محسوس ہوتا ہے، مرض کی ابتدا میں سارے جسم میں جلن اور تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے. اس کے بعد لرزے کے ساتھ تیزی سے بخار چڑھ جاتا ہے. بخار صبح میں کم لیکن شام کو ٤ بجے کے بعد ١٠٢ سے ١٠٣ ڈگری تک بڑھ جاتا ہے، جگر کے پھوڑے کی جگہ آگ جیسی جلن محسوس ہوتی ہے، بھوک نہ لگنا، متلی، قی، سانس تیزی سے آنا، سخت کمزوری، طبیعت اداس، اگر پھوڑا پیٹ میں پھٹ جائے تو منہ سے خون اور پیپ آنے لگتا ہے۔

🌀٧۔ جگر میں درد Hepatic pain

اسباب: 

جگر پر چوٹ لگنے، پھوڑا ہونے، جگر کے بڑھ جانے، ورم جگر اور جگر میں کینسر ہوجانے سے درد ہوتا ہے۔

علامات:

سوئی چبھنے جیسا درد، کبھی کبھی جگر کے مقام پر انگلیوں سے پسلیوں کے نیچے دبانے پر اور یوں بھی جگر میں درد ہوتا ہے، یہ درد دائیں کندھے تک پہنچ جاتا ہے، درد کے ساتھ تیز بخار اور درد کے مقام پر التہاب بھی ہوتا ہے۔

🌀٨۔ صفراوی دردBiliary colic

اسباب:

کیسۂ صفرا کی پتھری، صفرہ گاڑھا ہونا، نیومونیا، خون کا زہریلا پن، ہیضہ، پرسوت بخار، پائی میا (خون میں پیپ ہونا) اور دوسرے انفکشن والے امراض، نظام ہضم کے امراض کے بعد اور چوٹ وغیرہ لگنے سے صفراوی دردپیدا ہوجاتا ہے۔

🌀٩۔ جگر کا چھوٹا ہونا Atrophy of liver

اسباب:

ٹی بی کے جراثیم سے انفکشن ہوجانے پر، جگر کو غذائی مادے نہ پہنچنے، مسلسل فکر اور خوف، جگر کے بیکار ہوکر سوکھ جانے وغیرہ کے سبب جگر سکڑ کر چھوٹا ہوجاتا ہے۔

علامات: 

جگر چھوٹا ہوجاتا ہے، جسم میں خون کی کمی ہوجاتی ہے، چہرا مرجھایا ہوا، عمل ہضم میں خرابی، دائیں پسلیوں کے نیچے انگلیوں سے امتحان کرنے پرجگر چھوٹا محسوس ہوتاہے۔

🌀١٠۔ یرقان، پیلیا Jaundice

اسباب: 

جگر کی خرابی، صفراوی نالی میں پتھری اٹک جانا، اتنا ہی نہیںکسی مرض کی وجہ سے صفراوی نالی کا راستہ چھوٹا اور تنگ ہوجاتا ہے تو صفرا (پت) آنتوں میں نہ جاکر خون میں ہی سیدھے جانے لگتا ہے اور اس میں ملنے لگتا ہے، نتیجے میں جسم پیلا ہوجاتا ہے. ان کے علاوہ یہ مرض عام طور پرتغذیاتی غذاؤں کی کمی، ہاضمہ کی خرابی اور کثرت حیض سے بھی نقصان خون، کثرت استمناء و جماع، کثرت احتلام، طویل مدت تک جریان خون والے کسی مرض میں مبتلا رہنا، طویل مدت تک ملیریا بخار کا رہ جانا، کھلی ، صاف اور تازہ ہوا، صاف و شفاف، خالص پانی اور تاحد کفایت شمسی نور (آفتاب) کی کمی، ہوا کی آلودگی، پانی کی آلودگی، اور تاریک اور اندھیرے مکانات میں برابر رہنے سے بھی یہ مرض ہوجاتا ہے۔

علامات: 

اس بیماری میں مریض کا منہ اور آنکھیں ہلدی کے مانند پیلی ہوجاتی ہیں. عمل ہضم میں خرابی آجاتی ہے، منہ کا ذائقہ کڑوا، پیٹ پھولا ہوا، پیشاب پیلا، پاخانہ میلا، پیلا اور بدبودار ہوجاتا ہے. مریض کو ہر چیز پیلی دکھائی دیتی ہے. جلدی امراض، کھجلی، پھوڑے، پھنسیاں نکلتی ہیں، مریض کی نبض کا سست ہونا، جلد پیلی ہونا، سستی، بے خوابی، کمزوری اور خوف وغیرہ کی علامات ہوتی ہیں۔

🌚 ھیپاٹائیٹس 

ہیپاٹائٹس، جگر کی کارکردگی کے لیے مسئلہ بننے والا وائرس مریض کو موت کی طرف دھکیلتا چلا جاتا ہے،

جگر کی سوزش یعنی ہیپاٹائٹس کا مرض دنیا بھر میں اموات کی آٹھویں بڑی وجہ بتایا جاتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس ایک ایسا مرض ہے جس میں جگر کی کارکردگی کے لیے مسئلہ بننے والا وائرس مریض کو موت کی طرف دھکیلتا چلا جاتا ہے تاہم اس وائرس کی قسم اے، ڈی اور ای کی تشخیص ہونے پر مؤثر ویکسین اور ادویہ کے ذریعے علاج ممکن ہوتا ہے، جب کہ بی اور سی ہیپاٹائٹس کی وہ اقسام ہیں جنہیں طبی ماہرین ’خاموش قاتل‘ قرار دیتے ہیں، لیکن ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہو جائے تو علاج ممکن ہو تا ہے۔ دراصل ہیپاٹائٹس بی اور سی لاحق ہونے کی وجہ سے جگر کو نقصان پہنچنے کا علم زیادہ تر اُسی وقت ہی ہوتا ہے جب معاملہ خطرناک حد تک بگڑ جاتا ہے۔ اگر بَر وقت جگر کی خرابی کا علم ہو جائے تو اس کا بھی علاج کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان میں صرف ہیپاٹائٹس بی اور سی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں صحت سے متعلق آگاہی کا فقدان، بیماریوں کا پھیلاؤ روکنے اور علاج معالجے کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے ہییپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جب کہ بَروقت تشخیص نہ ہونے سے مریض کی زندگی کو خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ 

لوگوں کا غذا اور دوا کے استعمال میں غفلت برتنا اور مختلف بیماریوں کے وائرس سے بچنے کے طریقے اپنانا یا احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنا بھی موذی امراض کے پھیلاؤ کی ایک وجہ ہے۔

ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور جگر کی حفاظت کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم حفظانِ صحت اصولوں اور خود کو اس وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے طبی ماہرین کی ہدایات پر کتنا عمل کرتے ہیں۔

وائرس اے اور ای کا انفیکشن عموماً آلودہ اور گندا پانی پینے کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ناقص اور غیرمعیاری غذا بھی جگر کی خرابی کا سبب بنتی ہے۔ تشخیص کے بعد چھے ماہ تک علاج مکمل طور پر مذکورہ وائرس سے نجات دلاسکتا ہے اور انفیکشن ٹھیک ہو جاتا ہے، مگر اس مرض کی قسم بی اور سی کی وجہ خون اور انسانی رطوبتیں ہیں جن کے ذریعے مذکورہ وائرس کسی بھی صحت مند انسان کے جسم میں بھی منتقل ہوسکتا ہے۔

انتقالِ خون کا غیرمحفوظ طریقہ اپنانا، استعمال شدہ سرنج یا جراحی کے آلات کو صاف کیے بغیر دوبارہ استعمال کرنا، ایک ہی بلیڈ اور کان چھیدنے کے لیے استعمال شدہ سوئی کا دوبارہ استعمال موذی مرض کے وائرس کے پھیلاؤ کا بڑا سبب ہیں۔ طبی کتب پر نظر ڈالیں تو جگر کے انفیکشن کے اسباب کی کئی وجوہات اور متعدد بیماریوں کے نام سامنے آئیں گے جو ہیپاٹائٹس کے ذیل میں بیان کی گئی ہیں، لیکن بَروقت تشخیص اور علاج ایسے کسی بھی انفیکشن سے نجات دلاسکتا ہے، لیکن بی اور سی کے علاج کے لیے طبی کوششوں کے ساتھ اس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔

یہاں ناخواندگی اور صحت سے متعلق آگاہی نہ ہونے کے علاوہ غربت بھی امراض کا پھیلاؤ روکنے میں رکاوٹ ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جگر کی خرابی اور ہیپاٹائٹس کے موذی وائرس سے بچاؤ کے لیے ہمیں حجام سے بالوں کی تراش خراش اور شیو بنوانے کے دوران ہمیشہ نئے بلیڈ کے استعمال پر اصرار کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ ہمیشہ نئی سوئی سے کان چھدوائیں۔

منہ اور دانتوں کے مختلف مسائل اور امراض کی صورت میں چیک اپ، خصوصاً دانتوں کی صفائی کرواتے ہوئے اس بات کا یقین کرلیں کہ معالج کے طبی اوزار جراثیم سے پاک ہیں اور انہیں معیاری طریقے سے اسٹریلائز کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ بچوں کی ختنہ کراتے ہوئے بھی اس بات کا خیال رکھیں کہ اوزار جراثیم اور کسی بھی قسم کی آلائش سے پاک ہوں۔ کسی بھی بیماری کے علاج کے لیے اسپتال جانے پر اگر انجیکشن کے ذریعے جسم میں دوا داخل کرنے یا ڈرپ لگوانے کی ہدایت کی جائے تو ہمیشہ نئی سرنج کے استعمال پر اصرار کریں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عام امراض جیسے نزلہ، کھانسی اور بخار وغیرہ یا کسی وجہ سے لگنے والی معمولی چوٹ اور زخم کی صورت میں درد کی شکایت پر مریضوں کو اورل ڈوز دیں اور غیرضروری طور پر انجکشن لگانے سے گریز کریں۔ 



*نوٹ/یہ گھریلو ٹوٹکےبتائے جارہے ہیں یہ ٹوٹکےبطورمعاون ہمارے کورس میں استعمال ہوتےہیں ان کااستعمال سےبیماری کنٹرول توکرسکتےہیں مگراس کاجڑھ سےخاتمہ کےلے ہمارا تین ماہ والاکورس کرناضروری ہے*



*کالاپیلایرقان*

 *(hepatitis/A/B/C)*

 *اللہ تعالی کےحکم سے اس کاجڑھ سےہی خاتمہ ہوجاتاہے*


*آپ ہرجگہ سےعلاج کرواکرمایوس ہوچکےہیں ہمارےتین مہینے والا کورس ضرورکیجئے ان شاءاللہ*

*اللہ تعالی کےحکم سے آپ کی بیماری کاجڑھ سےہی خاتمہ ہوگا*

ہیپاٹائٹس کورس منگوانےکےلے اس نمبرپر وٹسپ 

پر رابطہ کیجئے 

0312 2001310 

🌀 ابتدائی علاج:


موافق غذائیں: روٹی‘ نان‘ مونگ کی کھچڑی‘ ساگودانہ‘ مولی‘ گنڈیریاں‘ آش جو‘ چاول‘ دودھ اور اس کی جملہ پروڈکٹس (بالخصوص اونٹنی کا دودھ بہت مفید ہے) کم چربی والا گوشت‘ دالیں خشک فروٹ‘ کسٹرڈ‘ ملک شیک‘ لسی‘ شہد کا متواتر استعمال‘ سالن میں کوکنگ آئل و مصالحہ جات کا کم استعمال۔ ناموافق غذائیں: بالائی‘ کریم‘ آلو‘ اروی‘ زیادہ مصالحہ جات‘ زیادہ گھی۔


سب سے پہلی تدبیر تو یہ ہے کہ مریض کو نسبتاً ٹھنڈے صاف ستھرے کمرے میں بالکل آرام سے لٹا دیا جائے۔ مریض ہر قسم کی دماغی اور جسمانی مشقت کوچھوڑ دے اور بالکل آرام کرے دوسری تدبیر یہ ہے کہ صبح گاجر کا عمدہ مربہ صاف پانی سے دھو کر کھالیں اوپر سے ایک چائے کی چمچی سونف اور پانچ چھوٹی الائچیاں کچل کر ایک کپ پانی میں جوش دے کر چھان کر ذرا سی چینی ملا کر پی لیں۔ یہ سونف الائچی کی چائے دن میں تین بار پئیں۔ تیسری تدبیر یہ ہے کہ پیٹھا کدو یا کسی بھی قسم کا کدو قتلے کرکے شوربے دار پکائیں۔ مصالحے کے طور پر دھنیا‘ سفید زیرہ‘ ادرک‘ کالی مرچ‘ ہلکا سا نمک‘ لہسن ڈالیں۔ سرخ یا ہری مرچ یا کسی قسم کا بھی گرم مصالحہ نہ ڈالیں نہ کھٹائی ڈالیں۔شدید بھوک پر قتلے بھی کھالیں۔ شوربا بھی پی لیں بس اسی سے پیٹ بھرلیں مناسب تو یہی ہے کہ ایک دو روز تک تو اسی پر گزارہ کریں البتہ گرما‘ سردا‘ بیدانہ انار‘ کیلا‘ خربوزہ‘ گنڈیری گنا‘ تربوز وغیرہ بھی کھاسکتے ہیں مگر کسی قسم کا اناج نہ کھائیں پھر ایک دو دن کے بعد شدید بھوک پر چپاتی‘ دلیہ‘ مونگ کی دال چاول کی کھچڑی بھی کھاسکتے ہیں اور مولی‘ گاجر‘ کھیرا‘ لوکی‘ توری بھی بغیر مرچ گرم مصالحے کے پکا کر کھاسکتے ہیں۔ کمزوری محسوس کریں تو غذا کے ساتھ ہی خالص شہد بھی کھائیں۔ جہاں پپیتہ میسر ہو وہاں پپیتہ بھی کھاسکتے ہیں اور اگر انگور کا موسم ہو تو صاف پانی سے دھو کر انگور بھی کھاسکتے ہیں۔ گلوکوز وغیرہ کا استعمال نہ کریں۔ ان تدابیر سے یرقان کو فوراً افاقہ ہونے لگتا ہے اور اکثر و بیشتر مریض اپنے آپ کو بالکل ٹھیک محسوس کرنے لگتا ہے ظاہری علامات آنکھوں اور پیشاب کا پیلا پن جاتا رہتا ہے خون کی رپورٹ بھی نارمل آنے لگتی ہے۔

1۔ مولی کے پتوں کا رس نکالیں‘ جوان آدمی کیلئے یومیہ ایک پاؤ‘ دیسی شکر اس میں اتنی ملائیں کہ میٹھا ہوجائے‘ چھان کر ایک ہی وقت میں استعمال کریں۔ صرف سات روز مسلسل استعمال کریں۔

2۔ ارجن کے پتے مٹی کے برتن میں شام کو بھگوئیں۔ صبح مل کر چھان پی لیں۔ پھر صبح کو بھگو کر شام کو پئیں۔ 21 روز متواتر یہ نسخہ استعمال میں لائیں۔ 3۔ لوکی کے بیج کا دودھ سردائی بنا کر پیتے رہیں‘ پیلے یرقان کیلئے بہت مفید ہے۔

4۔ ایک پاؤ میتھرے (میتھی نہیں) اور ایک پاؤ الائچی خورد لیں۔ دونوں کو اکٹھا پیس لیں۔ ایک چمچ صبح اور ایک چمچ شام ہمراہ دودھ استعمال میں لائیں۔

*نوٹ/یہ گھریلو ٹوٹکےبتائے جارہے ہیں یہ ٹوٹکےبطورمعاون ہمارے کورس میں استعمال ہوتےہیں ان کااستعمال سےبیماری کنٹرول توکرسکتےہیں مگراس کاجڑھ سےخاتمہ کےلے ہمارا تین ماہ والاکورس کرناضروری ہے*



*کالاپیلایرقان*

 *(hepatitis/A/B/C)*

 *اللہ تعالی کےحکم سے اس کاجڑھ سےہی خاتمہ ہوجاتاہے*


*آپ ہرجگہ سےعلاج کرواکرمایوس ہوچکےہیں ہمارےتین مہینے والا کورس ضرورکیجئے ان شاءاللہ اللہ تعالی کےحکم سے آپ کی بیماری کاجڑھ سےہی خاتمہ ہوگا*

ہیپاٹائٹس کورس منگوانےکےلے اس پر رابطہ کیجئے 

0312 2001310 

Comments

Popular posts from this blog

بڑی انت جی صفائی

Blood test

Need man