روحانیت اور سورہ مزمل

 سورہ مزمل کی آیت نمبر 7 میں ایک گہرا روحانی راز چھپا ہے، جو رزق، اللہ کے خزانوں اور روحانی قوت سے جڑا ہوا ہے۔


آیت 7:

إِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيلًا


ترجمہ:

"بے شک تمہارے لیے دن میں طویل مشغولیت ہے۔"


روحانی و باطنی راز:


یہ آیت ظاہری طور پر دن کی مصروفیات کی طرف اشارہ کرتی ہے، لیکن اگر ہم اس کا باطنی مفہوم دیکھیں تو:


1. "سَبْحًا" کا مطلب "تیراکی" بھی ہوتا ہے، جو سمندر سے جڑا ہے۔


اس کا روحانی مطلب یہ لیا جا سکتا ہے کہ اللہ نے دن کے وقت رزق کے سمندر میں تیرنے (کوشش) کا ایک نظام رکھا ہے۔


اگر کوئی اللہ پر بھروسا رکھے اور محنت کرے تو وہ اللہ کے بے شمار خزانوں سے رزق حاصل کرے گا۔


2. "طَوِيلًا" کا مطلب "طویل" یعنی وسیع و عریض ہے۔


یعنی رزق اور دنیاوی معاملات کے دروازے کھلے ہیں، اور اللہ کے خزانوں کی وسعت سمندر کی طرح ہے، جس میں تم جتنا چاہو، محنت کر کے لے سکتے ہو۔


روحانی عمل (رزق کے خزانوں کے دروازے کھولنے کے لیے):


اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ پر رزق کے دروازے کھلیں اور اللہ کے خزانوں تک رسائی حاصل ہو، تو اس آیت کو روزانہ 313 مرتبہ فجر کے بعد پڑھیں اور دعا کریں۔


یہ عمل  40 دن یا 90 دن تک کریں، اور ساتھ میں صدقہ ضرور دیں کیونکہ صدقہ اللہ کے خزانوں کو کھولنے کا راز ہے۔


یہ آیت دراصل یہ سکھاتی ہے کہ اللہ کے رازق ہونے پر یقین رکھو، کوشش کرو، اور اللہ کے سمندر جیسے خزانوں میں سے اپنا حصہ لو۔

Comments

Popular posts from this blog

بڑی انت جی صفائی

Blood test

Need man