جادو اور اسلام

 

جادو، جنات اور اعمال: ایک اسلامی نقطہ نظر



جادو، جنات اور انسانی اعمال کے بارے میں مختلف نظریات موجود ہیں۔ اسلامی تعلیمات اور عمومی مشاہدات کی روشنی میں یہ ایک پیچیدہ موضوع ہے جس کا تفصیلی جائزہ لینا ضروری ہے۔ ہم کئی ابحاث کو چھوڑ کر عام فہم چند گذارشات پر اکتفا کریں گے۔


### جادو اور جنات کا تعارف

قرآن مجید اور احادیث میں جادو اور جنات کا ذکر موجود ہے۔ جادو ایک حقیقت ہے اور اس کے اثرات کو قرآن نے تسلیم کیا ہے۔ جنات بھی اللہ کی مخلوقات ہیں جو مختلف مقاصد کے لئے وجود میں لائے گئے ہیں۔


### جادو اور جنات کے اثرات

جادو اور جنات کے اثرات انسان کے اعمال اور اللہ کی مرضی سے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کی مرضی کے بغیر کوئی چیز وقوع پذیر نہیں ہوتی۔ انسانی اعمال کا بھی جادو اور جنات کے اثرات پر گہرا اثر ہوتا ہے۔


### غیر مسلموں کی حالت

غیر مسلموں کی غذا اور اعمال حرام ہونے کے باوجود ان پر جادو یا جنات کا اثر نہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ جادو اور جنات کا اثر صرف حرام غذا یا اعمال کی وجہ سے نہیں ہوتا۔ 


### گناہ اور جنات

گناہ کرنے سے جنات کا اثر ہونا بھی ایک توہم ہے۔ گناہ انسان کو روحانی طور پر کمزور کر سکتے ہیں، لیکن یہ کہنا کہ ہر گناہ کرنے والے پر جنات کا اثر ہوتا ہے، ایک غیر منطقی بات ہے۔ 


### جادو اور جنات کے اثرات کے متعلق توہمات

بہت سی باتیں جو جادو اور جنات کے بارے میں کہی جاتی ہیں، وہ توہمات اور غلط فہمیوں پر مبنی ہوتی ہیں۔ مثلاً، میک اپ یا نماز نہ پڑھنے سے جادو ہو جانا ایک غیر منطقی بات ہے۔


### اعمال کی اہمیت

اسلام میں اعمال کی بہت اہمیت ہے۔ انسان کے اعمال اس کے ایمان کی عکاسی کرتے ہیں۔ اللہ کی رضا کے لئے کیے جانے والے اعمال انسان کو روحانی بلندی پر لے جاتے ہیں۔ اعمال صالحہ انسان کو اللہ کی رحمت اور برکت میں رکھتے ہیں، جبکہ برے اعمال اللہ کے غضب کا باعث بن سکتے ہیں۔


### اللہ کی مرضی

قرآن و حدیث کے مطابق، ہر چیز اللہ کی مرضی سے ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور اس کی مرضی کے بغیر کوئی چیز وقوع پذیر نہیں ہو سکتی۔ اللہ نے انسان کو ارادہ اور اختیار دیا ہے، جس سے وہ اپنے اعمال کو خود منتخب کر سکتا ہے۔


### اللہ کی رحمت اور دعا

اللہ تعالیٰ کی رحمت ہر چیز پر محیط ہے۔ انسان کو چاہئے کہ وہ ہر حال میں اللہ کی رحمت کا طلبگار رہے۔ دعا اور استغفار اللہ کی رحمت کو حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنے بندوں کی دعاؤں کو سنتا ہے اور ان کی مشکلات کو دور کرتا ہے۔


### تقدیر اور آزمائش

اسلامی تعلیمات کے مطابق، تقدیر اللہ کی طرف سے مقرر ہے اور ہر انسان کو اپنی تقدیر پر ایمان رکھنا چاہئے۔ آزمائشیں اور مشکلات بھی اللہ کی مرضی سے ہوتی ہیں تاکہ انسان کے ایمان کا امتحان ہو سکے۔ انسان کو ان آزمائشوں میں صبر کرنا چاہئے اور اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔ ہر وقت اللہ کے عذاب کو ہر کسی پر مسلط سمجھنا بھی نامناسب عمل ہے۔


### خلاصہ

جادو اور جنات کے اثرات کا تعلق اللہ کی مرضی اور انسان کے اعمال سے نہیں ہوتا۔ اللہ کی مرضی کے بغیر کوئی چیز وقوع پذیر نہیں ہو سکتی اور انسان کے اعمال اس کے ایمان اور روحانی حالت کی عکاسی کرتے ہیں۔ جادو اور جنات کے اثرات کا تعلق بھی اللہ کی مرضی اور انسان کے اعمال سے نہیں ہوتا۔ اللہ پر بھروسہ، نیک اعمال، دعا اور استغفار انسان کو ہر قسم کے شر سے محفوظ رکھتے ہیں۔ مومن پر آزمائش ہو سکتی ہے، لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر وقت اللہ کا عذاب ہر کسی پر مسلط ہو۔


جادو ایک معروف نام ہے جو ہر معاشرے میں

 بخوبی جانا جاتا ہے کہ اسکا مطلب اور مقصد کیا ہوتا ہے ۔اسلام میں توجادو کرنا بہت بڑا جرم اور کفر کی ایک قسم ہے لیکن ایک زمانے میں یورپ میں بھی جادو کو سنگین جرم سمجھا جاتا تھا جس پر جادوگروں کو سزائے موت بھی دی جاتی تھی۔پاکستانی قوم کا بڑا طبقہ جادو ٹونے پر یقین رکھتا ہے جس سے بہت سی خرابیاں رونما ہورہی ہے اس لئے حکومت اس پر قانون سازی بھی کررہی ہے ۔جادو کے بارے میں علامہ ابو صالح نے نہایت مدلل مضمون لکھا ہے جس میں جادو کے بارے میں اسلام کے احکامات سے آگاہ کیا گیا ہے ۔ وہ لکھتے ہیں کہ قرآن مجید اور سنت نبویﷺ نے جادو کی اقسام اور ان کا حکم بیان کیا ہے۔

جادو کو جادو اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس کے اسباب مخفی (چھپے ) ہوتے ہیں اور اس لئے کہ جادوگر ایسی پوشیدہ اشیاء سے کام لیتے ہیں جن کی بنا پر لوگوں پر خیال واثر اورعمل و حقیقت کو چھپانے اور ان کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب ہو سکیں ، انہیں نقصان پہنچا کر ان کے مال وغیرہ کو چھین سکیں ۔وہ ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ عام طور پر سمجھ میں نہیں آ سکتے اور اسی لئے رات کے آخری حصہ کو سحر کہتے ہیں کیونکہ اس میں لوگ غفلت میں اور حرکت میں کمی ہوتی ہے اور پھپھڑے کو بھی سحر کہتے ہیں کیونکہ یہ جسم کے اندر چھپا ہوا ہوتا ہے۔

اسکا شرعی طور پر معنی یہ ہے کہ جو جادوگر لوگوں پر خلط ملط کرتے ہیں اور انہیں تخیل پیش کرتے ہیں تو اسے دیکھنے والا حقیقت تصور کرتا ہے حالانکہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا – جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے ”کہنے لگے اے موسٰی یا تو تُو پہلے ڈال یا ہم پہلے ڈالنے والے بن جائیں ۔جواب دیا کہ نہیں تم ہی پہلے ڈالو اب تو موسی علیہ السلام کو یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں ان کے جادو کے زور سے بھاگ دوڑ رہی ہیں۔ پس موسٰی نے اپنے دل میں ڈر محسوس کیا ۔ہم نے فرمایا خوف نہ کر یقیناً تو ہی غالب اور برتر رہے گا اور تیرے دائیں ہاتھ میں جو ہے اسے ڈال دے کہ ان کی تمام کاریگری کو وہ نگل جائے ۔انہوں نے جو کچھ بنایا ہے صرف یہ جادوگروں کے کرتب ہیں اور جادوگر کہیں سے بھی کامیاب نہیں ہوتا “

بعض اوقات جادوگر ایسی گرہیں لگا کر جادو کرتے ہیں کہ ان گرہوں میں پھونکیں مارتے ہیں – جیسا کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے" اور گرہیں ( لگا کر ان ) میں پھونک مارنے والیوں کی شر سے “جادو گر کبھی دوسرے اعمال کے ساتھ جادو کرتے ہیں جن تک پہنچنے کے لئے شیطانوں کا راستہ اختیار کرتے ہیں اور ایسا عمل کرتے ہیں کہ جس سے انسان کی عقل میں تغیر آ جاتا ہے اور بعض اوقات یہ عمل مرض کا باعث بنتے ہیں ۔ یا پھر بعض اوقات خاوند اور بیوی کے درمیان جدائی کا سبب بنتا ہے جس کی بنا پر اس کی بیوی اس کے سامنے قبیح الشکل ہو جاتی ہے جس سے وہ اسے ناپسند کرنا شروع کر دیتا ہے اور اسی طرح بیوی کے ساتھ بھی جادوگر یہی عمل کرتا ہے تو وہ اپنے خاوند سے نفرت اور بغض کرنے لگتی ہے – یہ عمل نص قرآنی کے مطابق صریحاً کفر ہے۔

جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے ”اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین سلیمان ( علیہ السلام ) کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان (علیہ السلام ) نے تو کفر نہیں کیا – لیکن شیطانوں نے کفر کیا تھا وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے “ اللہ تعالٰی نے ان کا کفر یہ بیان کیا کہ وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے - اور اس کے بعد اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ” اور بابل میں ہاروت اور ماروت دو فرشتوں پر جو اتارا تھا وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں، تُو کفر نہ کر “ اللہ تعالی نے فرمایا ہے” پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے خاوند اور بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیں اور دراصل وہ اللہ تعالٰی کی مرضی کے بغیر کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے “

یعنی یہ جادو اور جو اس سے شر واقع ہو رہا ہے تو یہ سب اللہ تعالی کی تقدیر مسبق اور اس کی مشیت سے ہے تو ہمارا رب قہار مغلوب نہیں ہو سکتا اور نہ اس کی بادشاہی میں اس کے ارادہ کے بغیر کچھ ہوسکتا ہے بلکہ نہ تو اس دنیا میں اور نہ ہی آخرت میں کسی چیز کا وقوع ہو سکتا ہے سوائے اس کے جو تقدیر میں پہلے سے لکھا گیا ہے ۔ فرمان خداوندی ہے ” اور دراصل وہ اللہ تعالی کی مرضی کے بغیر کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے “یعنی اس کی کونی اور قدری اجازت کے ساتھ نہ کہ شرعی اجازت کے ساتھ – شرع تو اس سے روکتی اور منع کرتی ہے اسے ان پر حرام کرتی ہے لیکن اس تقدیری اجازت کے ساتھ جو کہ اللہ تعالٰی کے علم اور تقدیر سابق جو کہ پہلے گذر چکی ہے کہ فلاں مرد اور فلان عورت سے جادو کا وقوع ہو گا اور یہ جادو فلاں مرد پر اور فلان عورت پر ہو گا جس طرح کہ یہ تقدیر بھی لکھی جا چکی ہے کہ فلاں آدمی قتل کیا جائے گا اور فلاں کو یہ بیماری ہو گی اور اس ملک میں مرے گا اور اسے اتنا رزق ملے گا اور یہ غنی ہو گا یا فقیر تو یہ سب اللہ تعالٰی کی مشیت اور تقدیر سے ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے ” بے شک ہم نے ہر چیز کو ایک ( مقررہ ) اندازے پر پیدا کیا ہے “ فرمان باری تعالٰی ہے ” نہ کوئی مصیبت دنیا میں آتی ہے اور نہ ہی تمہاری جانوں میں مگر اس سے پہلے کہ ہم اس کو پیدا کریں وہ ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے اور یہ کام اللہ تعالٰی پر آسان ہے “لہذا ہر مسلمان کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ جادو ایک حقیقت ہے اور انسان اس کے زیر اثر بھی آتا ہے لیکن جو لوگ ایمان میں مضبوط ہوتے ہیں وہ اللہ پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ جادو نظر کا دھوکا اور بہکاوا جس کا علاج آیات قرآنی سے کیا جاتا ہے

شیخ شاہ زادہ شفیق 

0312 2001310 

Comments

Popular posts from this blog

بڑی انت جی صفائی

Blood test

Need man